Hubb e Aneed by Wahiba Fatima Novel Episode 15


Hubb e Aneed by Wahiba Fatima Online Urdu Novel Episode 15 Posted on Novel Bank. 

راحم باہر سے گھر واپس آیا۔ آج منیہا کو گئے پانچواں دن تھا اور آج وہ عشوو سے کورٹ میرج کرنے جا رہا تھا۔ 

اسے عشوو سے محبت ہونے کا دعوا تھا۔ وہ اسے پانا چاہتا تھا ۔ اس سے شادی بھی کرنا چاہتا تھا مگر اب جبکہ وہ دن آن پہنچا تھا تو اب پہلو میں دل ساکت تھا۔ بلکل خاموش۔ بے تاثر۔ بے حس سا۔

پارلر والی آ چکی تھی عشوو کو تیار کرنے۔ وہ بھی بے دلی سے تیار ہونے کمرے میں آیا تھا۔ ڈریسنگ کھولا۔ ڈریس لے کر واش روم گیا۔ اور بے دلی سے ہی اپنی تیاری مکمل کی۔ 

جس دن سے وہ گئی تھی وہ اسے فون کر رہا تھا۔ مگر تب بھونچکا رہ گیا جب نمبر بلاک کر دیا گیا۔ یہ بھی کہاں گوارا تھا وہ یوں اگنور کرے۔ اس سے منہ موڑ لے۔ اس سے لاتعلقی اختیار کر لے۔ 

پھر جانے کیا سوچ کر منیہا کا ڈریسنگ کھولا۔ 
اس کے پیروں تلے سے زمین کھسکی تھی یہ دیکھ کر کہ منیہا کا سارا سامان ہی وہاں سے غائب تھا۔ 

وہ جو پہلو میں دل خاموش سا تھا۔ اب اس کمبخت دل نے اتنی زور سے پسلیوں سے سر پٹخا تھا کہ وہ بلبلا کر رہ گیا۔ پھر کچھ بھی سوچے سمجھے بغیر وہ فون پہ کچھ ڈائل کرتا باہر نکلا تھا اور اگلی پہلی فلائیٹ پکڑ کر لاہور پہنچا۔ 

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مناہل نے دو دن سے اکیڈمی پھر سے جوائن کر لی تھی۔ اور آج اسے پانچواں دن تھا اکیڈمی آتے۔ 
مرتضیٰ اپنے آفس میں بری طرح بزی ہوا تھا تبھی شاید نوٹ نہیں کر پایا کہ اس نے واپس ایسا کوئی خبط پالا ہے کہ نہیں۔ 

مگر آج وہ اکیڈمی سے آتے قدرے لیٹ ہو گئی تھی۔تبھی بس اسٹاپ پر کھڑی پہلو بدل رہی تھی۔ 

اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ وہ آفس سے واپسی پر اسے ادھر کھڑے دیکھ چکا تھا۔ 

آج پھر مناہل کو بس سٹاپ پر دیکھ کر مرتضیٰ کے تن بدن میں آگ لگی تھی۔ پھر سے وہی منظر دیکھ کر اس کا خون کھولا تھا۔ کہ اس کی عزت پر کئی غلیظ نگاہیں ٹکی ہوئی تھیں۔ 

کار کے پہیے پیروں میں چرچرائے تو مناہل اپنی جگہ سے اچھل کر دو قدم پیچھے ہٹیں تھی۔ مگر اسے جارحانہ تیوروں کے ساتھ اپنی جانب آتا دیکھ مناہل کے گلے میں گٹھلی سی ابھر کر معدوم ہوئی تھی۔ 


Online Reading Episode



Related Posts

إرسال تعليق