Shab e Hijar Ki Barish by Ume Emaan Fatima Novel Last Episode


Online Urdu Novel Shab e Hijar Ki Barish by Ume Emaan Fatima Feudal Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel Posted on Novel Bank.

آپ لوگ یہاں؟ اس نے حیرانگی سے پوچھا۔
 کیسے ہیں وہ دونوں؟ اعظم چودھری نے پوچھا۔
 بڑی سرکار تو ٹھیک ہے مگر علی صاحب کی جان ابھی بھی خطرے میں ہے، عالم نے بنایا۔۔
اووووہ اچھا، اب تم کہاں جارہے ہو؟
 بابا میں ابھی آتا ہوں، عالم نے کہا۔
 لیکن مجھے بتا کر تو جاؤ کہ تم جا کہاں رہے ہو؟ جواد چوہدری نے چونکتے ہوئے پوچھا۔

 جس انسان نے ان لوگوں پر گولیاں چلائی اسی کے پاس جا رہا ہوں، تاکہ میں انہیں بتا سکوں کہ ابھی بھی عالم چودھری اتنا بے فیض نہیں ہے کہ وہ اپنوں کو چھوڑ دے اور گلی کے آوارہ کتے ان پہ بھونکنے لگے۔

 دماغ خراب ہوگیا ہے آپ کا اور آپ اکیلے جائیں گے وہاں اگر آپ کی جان کو خطرہ ہو گیا تو، اعظم چودھری نے غصے سے کہا۔

 کچھ نہیں ہوگا مجھے اور آپ لوگ فکر مت کیجئے میں اچھے سے جانتا ہوں اس قمر چودھری کو اس کی مجھے دیکھتے ہی جان پہ بن جاتی ہے اب اگر اسے جواب نہ دیا گیا تو اس کے ہاتھوں مزید کھل سکتے ہیں، عالم نے کہا۔
 تم کہیں نہیں جاؤ گے اور اپنی جان کو تو بالکل بھی خطرے میں نہیں ڈالو گے، جواد چوہدری نے ناگواری سے کہا۔

 لیکن میں آپ کی یہ بات کبھی نہیں مان سکتا، میں اپنے عمل میں ہمیشہ آزاد ہوں اور میں جو چاہتا ہوں وہی کرتا ہوں، عالم نے سرد لہجے میں کہا۔
ٹھیک ہے پھر ہم دونوں بھی آپ کے ساتھ ہی جائے گے، اعظم چودھری نے کہا۔
 نہیں کیونکہ میں آپ کی جان کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا۔
 اور ہم تمہاری جان کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے عالم، جواد چوہدری نے ناگواری سے کہا۔

 آپ فکر مت کریں مجھے کچھ نہیں ہوگی ان شاء اللہ، وہ آہستہ سے بولا اور پھر تیزی سے وہاں سے نکل گیا۔
 کچھ دیر بعد وہ قمر ملک کے ڈیرے پر پہنچ چکا تھا، قمر ملک اور اس کے آدمیوں اسے دیکھ کر حیران رہ گئے۔۔
تت، تم۔۔۔

ہاں میں،، تمہیں کیا لگا تھا کہ میں نے سرکار کو چھوڑ دیا ہے، میں نے صرف ان کا گھر چھوڑا ہے انہیں نہیں چھوڑا۔۔
 مار ڈالو اس کو،،  قمر ملک غصے سے کہا۔

  اس سے پہلے کہ قمر ملک کے آدمی اس پر گولیاں چلاتے کہ اس نے پھرتی سے اپنے پسٹل نکالی اور قمر ملک کی ٹانگ پہ گولی چلائی، قمر ملک زمین پہ گر کر تڑپنے لگا۔
 اپنی بندوقیں نیچے رکھو کیونکہ تم تین لوگ ہو اور میرے پسٹل میں ابھی پانچ گولیاں باقی ہیں اور تم لوگ اچھے سے جانتے ہو کہ میرا نشانہ کبھی خطا نہیں گیا، اور ملک کی ٹانگ میں صرف گولی ماری ہے اگر میں چاہتا تو کچھ انچ اوپر اس کے دل میں بھی مار سکتا تھا، عالم نے طنزیہ انداز میں مسکراتے ہوئے کہا۔۔

ان سب کے چہرے خوف سے زرد پڑ گئے تھے، وہ تینوں جلدی سے بندوقیں پھینک کر پیچھے ہٹ گئے۔

عالم چلتا ہوا قمر ملک کے پاس آکر پنجوں کے بل بیٹھ گیا۔
ملک صاحب آئندہ سے میری دونوں فیملیز کی طرف ٹیڑھی نگاہ سے دیکھا بھی تو زندگی بھر کے لئے ایسی حالت کردوں گا کہ دوسروں لوگ تمہارے انجام سے خوف کھائیں گے، عالم نے سرد لہجے میں کہا۔

Related Posts

إرسال تعليق